سوامی اگنی ویش کی تحریر سے ملخص
میرے لیے زندگی سے زیادہ موت بہتر ہے، اگر میں ایک ایسی سچائی کا اظہار نہ کروں جسے میں اچھی طرح سے جانتا ہوں۔ میں نے پرماتما یا خدا کو سچائی کی روشنی میں دیکھا ہے۔ سچائی چھپانا ظلم ہے اور بزدلوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ رام جنم بھومی کی تحریک خالص سیاسی چال ہے جو خود غرضانہ اور مفاد پرستی پر مبنی ہے، محض انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے عوام کو بے وقوف اور بدھو بنانے کے لیے اسے مذہب کا جامہ پہنایا گیا ہے۔ مجھے اس بات پر سخت حیرت ہوتی ہے کہ کوئی یہ کہے کہ اس جگہ یا اس جگہ ہزاروں سال پہلے بھگوان رام کا جنم ہوا تھا۔ رام للّا کو قانونی یا غیر قانونی طور پر استھاپت کرنے کی بات اس وقت پیش آسکتی ہے جبکہ ان کی جنم بھومی کی نشاندہی پورے طور پر سامنے آئے یا کسی کو معلوم ہو۔ اجودھیا میں ۱۶؍ایسے حریف یا دعویدار ہیں جو اپنے اپنے طور پر رام جنم بھومی کا تعین کرتے ہیں۔ میں راجیو گاندھی کے دور میں ایسی بہت سی کوششوں میں شامل تھا جس میں تنازع کو ختم کرنے کی بات ہو رہی تھی، راجیو گاندھی پر بہت بڑا الزام ہے کہ انہوں نے ایک سرد خانے میں دبے ہوئے مسئلے کو زندہ کیا، دراصل کانگریس کی چاپلوسی اور خوشامدانہ سیاست کا یہ ایک حصہ تھا۔ پارٹی نے ڈبل گیم کھیلا۔ کون نہیں جانتا کہ نرسمہا راؤ نے تخت نشینی کے لیے مسجد کو مسمار کرنے میں حصہ لیا۔ مسٹر وی پی سنگھ نے مسئلے کو سلجھانے کی جو کوششیں کیں میں نے اس میں بھی حصہ لیا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں