جمعیة علماء اترپردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی اور جمعیة علماء کے قومی سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کا دوره کاسگنج

0
2137
All kind of website designing

کاسگنج کا فساد منظم سازش کا نتیجہ، انتظامیہ نے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی اور مظلوموں کی حفاظت کرنے کی بجائے فسادیوں کا تعاؤن کرتی رہی، مسلمانوں کی املاک کو زبردست نقصان، مرنے والے کے ساتھ اظہار ہمدردی اور تحقیق کے ذریعے اصل قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ، متأثرین کی مالی و قانونی مدد کیلئے جمعیت ریلیف کمیٹی قائم .بے قصور گرفتار شدگان کو رہا کرنے اور متاٹرین کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ

 

کاسگنج۔ 26 جنوری کے موقع پر کچھ شر پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے قومی پرچم کشائی پروگرام میں دخل اندازی کرنے اور ترنگا کی بجائے بھگوا جھنڈا پھہرانے کی ضد کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی کشیدگی کے بعد شہر میں گرما گرمی کا ماحول بنا ہوا ہے، متعدد لوگوں کے مکانات اور دوکانیں نذرآتش کی جاچکی ہیں، مسجد تک میں آگ لگانے کی کوشش کی گئی ہے، اب بھی آئے روز فرقہ پرستوں کی جانب سے نعرہ بازی اور آگ زنی کی کوششیں جاری ہیں، پورے شہر میں پولیس کا ذبردست پہرہ موجود ہے، اسی حساس اور کشیدہ ماحول کے درمیان ملت اسلامیہ کی ہرنازک موڑ پر رہنمائی کرنے والی مسلمانان ہند کی سب سے قدیم متحرک اور فعال تنظیم جمعیۃ علماء ہند کے ریاستی صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی اور جمعیۃ کے کل ہند سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے جمعیۃ علماء فرخ آباد کے صدر مفتی ظفر احمد قاسمی سمیت ایک وفد کے ہمراہ فساد زدہ علاقے کا دورہ کیا اور شہر کے علماء و دانشوران کے ساتھ میٹنگ کی۔وفد نے سابق چئیرمین چودھری نورالحسن، حاجی نواب حسن، مولانا محمود حسن، سمیت کئی ذمہ داران سے ملاقات کر کے حالات کی صحیح صورتحال کا جائزہ لینے کی کوشش کی، لوگوں نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ اعلی افسران سمیت پوری طرح ایم ایل اے اور ایم پی کے زیر اثر رہتے ہوئے کھلے عام فسادیوں کی حفاظت اور تعاؤن کرتے رہے، چالیس فی صد سے زائد مسلم آبادی والے شہر کاسگنج میں ان دنوں یوپی کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ کے بیٹے راج بیر سنگھ ممبر آف پارلیمنٹ ہیں، شرپسندوں نے مین مارکیٹ میں اہم مسلم تاجروں کی دوکانوں کو خاص نشانہ بنایا اسی کے ساتھ تاجر افراد ہی کے نام اقدام قتل کی نامزد ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے، مولانا متین الحق اسامہ اور مولانا حکیم الدین قاسمی نے اخباری نمائندے سے بات کرتے ہوئے مشترکہ طور پر اس انتشار کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور جن لوگوں کا بھی جانی و مالی نقصان ہوا، بلاتفریق مذہب اس پر افسوس کا اظہار کیا۔ 

مولانا اسامہ نے کہا کہ جو حالات ہوئے وہ بہت افسوسناک ہیں، خاص طور پہ 26 جنوری کے دن جب پورا ملک 69 ویں یوم جمہوریہ کا جشن منارہا تھا اور متاثرہ علاقے کے مسلمان بھی جشن منانے اور اپنے ملک کی پرچم کشائی کیلئے جمع ہوئے تھے، ABVP اور بجرنگ دل کے شر پسندوں نے ترنگا کشائی کی تقریب میں دخل اندازی کی، ترنگے کو ہٹاکر بھگوا جھنڈا لگانے کی بات کہی اور منافرت انگیز نعرے لگائے جس سے پورا علاقہ کشیدگی کا شکار ہوگیا۔ اس کشیدگی کے نتیجہ میں جہاں ایک بچہ کی موت ہوئی اور ایک شخص کی ایک آنکھ کی بینائی چلی گئی وہیں نہ جانے کتنے لوگوں کے ذریعہ معاش کو نقصان پہنچا، نہ جانے کتنوں کی دوکان اور مکان کو آگ لگادی گئی، بہت سے اور لوگ زخمی ہوئے۔ مولانا نے بتلایا کہ جمعیۃ علماء ہند کے قومی جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی صاحب کی ہدایت پر جمعیۃ کی جانب سے ایک ریلیف کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کے ذریعہ وہ فساد متأثرین جن کے دوکان و مکان کو نقصان پہنچا اور جن کا ذریعہ معاش ختم ہوگیا، ان کی ہرممکن مدد کرکے ان کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی جائے گی اور پولیس کی یکطرفہ کارروائی میں جو بےقصور گرفتار کئے گئے ہیں، لیگل سیل قائم کرکے ٹاپ کے وکلاء کی خدمات حاصل کرکے ان بےقصوروں کی ہر طرح کی قانونی مدد کی جائے گی۔ اسی کے ساتھ مولانا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جن لوگوں کا بھی جس قسم کا نقصان ہوا ہے اس کا بھرپور معاوضہ دیا جائے، بےقصوروں کی گرفتاریاں بند کی جائیں اور جو حقیقی قصوروار ہیں، جنہوں نے اچھے بھلے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی، ملک کے ترنگے کو ہٹاکر بھگوا جھنڈا لگانے کی ضد کی جس کے نتیجے میں حالات کشیدہ ہوگئے اور اب بھی لوگ جگہ جگہ آگ زنی کررہے ہیں ان کو گرفتار کیا جائے اور سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی مولانا نے مطالبہ کیا فساد کے اصل اسباب کی تحقیق اور مقتول چندن کے حقیقی قاتل کی شناخت کیلئے جوڈیشیل انکوائری بیٹھائی جائے اور جو قاتل ہو اس کو گرفتار کرکے اس پر کڑی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔ مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے آج صبح کاسگنج پہنچتے ہی سبھی متأثرہ علاقوں خصوصا ویر عبدالحمید چوک کا جائزہ لیا، شہر کے مختلف ذمہ داران سے ملاقات کی، جو لوگ اس حادثہ کا شکار ہوئے ان کو تسلی دی اور جمعیۃ کی جانب سے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ مولانا نے بتلایا کہ لوگ کافی ڈرے سہمے ہوئے ہیں، ان کی دادرسی، مدد اور ماحول کو پرامن بنانے کی سخت ضرورت ہے اور ہم لوگ آج اسی لئے یہاں آئے ہیں۔

مولانا اسامہ و مولانا حکیم  الدین نے مشترکہ پور کاسگنج شہر کے تمام نوجوانوں خصوصا مسلمانوں سے اپیل کی کہ نہ مایوس ہوں اور نہ ہی مشتعل ہوں، ہر قسم کے لڑائی جھگڑے سے دور رہیں اور قانون اپنے ہاتھ میں قطعی نہ لیں۔ ان حضرات نے واضح طور پر کہا کہ یہ ہندو مسلم لڑائی نہیں ہے، مٹھی بھر شر پسندوں نے اتنے اہم دن میں ماحول خراب کیا، شرپسندانہ نعرے لگائے، یہ لوگ صرف شہر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں آگ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے بلاتفریق مذہب سبھی لوگوں سے اپیل کی کہ چند شرپسندوں کی وجہ سے آپسی بھائی چارہ کو نقصان نہ پہنچائیں، لوگ افواہ پھیلاکر ماحول خراب کرنا چاہ رہے ہیں، ان سے ہوشیار رہیں، جھوٹی افواہوں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ ان حضرات نے حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ ناانصافی سے بچیں، انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں، یکطرفہ کرروائی سے گریز کریں اور حقیقی مجرموں کو گرفتار کرکے سخت سے سخت کرروائی کریں- اب بھی جو لوگ جگہ جگہ آگ زنی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان پر نگاہ رکھ کر شہر کا ماحول کنٹرول کیا جائے۔جمعیۃ ریلیف کمیٹی میں جن حضرات کو شامل کیا گیا ان میں شہر کے بزرگ عالم اور مدرسہ روضۃ العلوم کے صدر مدرس مولانا انعام احمد قاسمی، جمعیۃ علماء ضلع فرخ آباد کے صدر مفتی ظفر احمد قاسمی، مولانا محمد خبیب قاسمی کاسگنج، حافظ اکرام احمد کاسگنج، جناب اقتدار احمد بدایوں، حکیم سید مصبر حسن کاسگنج اور جناب اکرم علی کاسگنج شامل ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں جمعیۃ علماء وسطی یوپی کے نائب صدر مولانا نورالدین احمد قاسمی، جمعیۃ علماء ضلع فرخ آباد کے صدر مولانا مفتی ظفر احمد قاسمی، جمعیۃ علماء ہند کے آرگنائزر مولانا شفیق احمد قاسمی مالیگانوی ، جمعیۃ علماء یوپی کے سکریٹری قاری عبدالمعید چودھری، جمعیۃ علماء شہر کانپور کے رکن منتظمہ مفتی اظہار مکرم قاسمی اور مولانا امین الحق عبداللہ شامل تھے۔ واپسی پر مولانا حکیم الدین قاسمی نے علی گڈھ کے میڈیکل اسپتال میں پہنچ کر دونوں زخمیوں اکرم اور نوشاد کی مزاج پرسی کرتے ہوئے دعا صحت کیا اس موقع پر علی گڈھ جمعیۃ کے صدر جناب محمد احمد شیون وغیرہ بھی شامل رہئے،،.

 

 

 

 

 

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here