تین طلاق بل۔ شریعت میں غیر آئینی مداخلت، درپردہ مقاصد کچھ اور: پاپولر فرنٹ

0
492
All kind of website designing
نئی دہلی : پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر نے اپنے ایک بیان میں ایوان میں پاس کردہ طلاق ثلاثہ سے متعلق بل کو پرسنل لا میں غیر آئینی مداخلت قرار دیا ہے ۔اس بل کو متعلقہ جماعتوں، مسلم خواتین کی تنظیموں اور مسلم سماج کی نمائندگی کرنے والی مجالس سے کسی بھی قسم کی گفتگو کئے بغیر یا ان کی رائے جانے بغیر ہی تیار کیا گیا۔ حتیٰ کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر کی جانب سے وزیر اعظم کو بھیجے گئے مکتوب کو بھی زیر غور نہیں لایا گیا۔ مسلمانان ہند کے تمام مختلف فرقوں کی سب سے بڑی نمائندہ مجلس کی اپیل کو اس طرح سے مسترد کر دینا نریندر مودی کے اقلیتوں کے تئیں تحقیر آمیز رویے کا اشارہ دیتا ہے۔ اس بل کے متعلق یہ دعویٰ کہ یہ مسلم خواتین کی شادی کے حقوق کو پیش کرتا ہے سراسر کھوکھلا ہے، کیونکہ اس میں مسلم خواتین کی رائے پر ایک طرح سے غور ہی نہیں کیا گیا۔ طلاق ثلاثہ ایک ایسا معاملہ ہے ، جس سے محض گنتی کی چند مسلم خواتین متاثر ہیں۔ اس پر معاملے کو حل کرنے کے بجائے تین طلاق دینے والے شوہروں کو جیل بھیجنا زوجین اور ان کے بچوں کی مصیبتوں میں مزید اضافے کا سبب ہوگا۔ لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ایک خواتین مخالف بل ہے۔طلاق ثلاثہ پر روک لگانے اور اسے ’غیر قانونی‘ قرار دینے کے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بحیثیت مجموعی اس مسئلے کے حل کی جانب ایک مؤثر فیصلہ کہا جا سکتا تھا۔ بل کے حامیوں کو یہ واضح کرنا ہوگا کہ ایک عمل جس کا قانوناً پہلے سے کوئی وجود ہی نہ ہو، لائق سزا جرم کیسے ہو سکتا ہے۔ پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ کے خلاف بل پاس کرکے اسے لائق سزا جرم قرار دینے کے فیصلے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ حکومت سیاسی مفادات کی خاطر اس مسئلے پر اتنا زور دے رہی ہے۔ اس سے صاف طور سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے ذریعہ ان کا مقصد مسلم مردوں کو جیل بھیجنا اور مسلم سماج اور ان کی تنظیموں کو بدنام کرنا ہے۔اب یہ بل ہاؤس میں پاس کیا جا چکا ہے، جہاں مسلم خواتین تو دور پورے مسلم سماج کی نمائندگی بھی نہ کے برابر ہے۔ بل کو اس قدر جلدبازی میں پاس کرنے کے پیچھے درپردہ مقاصد، بیان کردہ مقاصد کے بجائے کچھ اور ہی ہیں۔ مسلمان بخوبی سمجھتے ہیں کہ موجودہ بل کے پیچھے مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ کے بجائے شریعت اسلامی میں مداخلت کا دروازہ کھولنے اور بنیادی حقوق میں ترمیم کی سوچ کارفرما ہے۔ جنسی مساوات و انصاف کی سطحی زبان پر نظر رکھتے ہوئے اور مسلمانوں کی آواز سے لاتعلق ہو کر بل کی حمایت کرنے والی سیکولر طاقتیں، درحقیقت مسلم سماج کے ساتھ اجنبیت کے ماحول کو فروغ دینے میں مدد کر رہی ہیں۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here