3000 کوویڈ مریضوں کوفراہم کی گئی طبی مدد
نئی دہلی (پریس ریلیز) ملک بھر میں کرونا کے مریض آکسیجن، اسپتال بیڈس اور دیگر طبی سہولیات کی تلاش میں پریشان ہیں۔ ان حالات میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) اور جماعت اسلامی ہند نے مریضوں کی فوری طور پر وسائل سے جوڑنے کے لئے ملکی سطح پر رضاکاروں کی ایک وسیع ٹیم تشکیل دی ہے۔
اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے” ‘کوویڈ ریلیف ٹاسک فورس” کے نام سے تمام ریاستوں میں 1000سے زیادہ رضاکار متحرک ہو چکے ہیں، جو چوبیس گھنٹے اس چیز کو یقینی بنانے میں سرگرداں ہیں کہ کورونا مریضوں کو آکسیجن ، اسپتال بیڈس، پلازما، دوائیں اور دیگر طبی سہولیات بر وقت دستیاب ہوجائیں۔ اس کام کے آغاز کے پہلے ہفتہ ہی میں والنٹیرز کی ٹیم نے6000 سے زائد کوویڈ مریضوں کی درخواستوں کو وصول کیا ہے اور تقریباً 3000مریضوں کو وسائل فراہم کنندگان کے بارے میں تصدیق شدہ معلومات فراہم کی ہیں۔
مریض اپنی ضروریات 7×24 ہیلپ لائن نمبروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے طلب کرتے ہیں، جبکہ والنٹیرز ملک بھر میں وسائل کی نشاندہی کرلیتے ہیں اور ساتھ ہی طبّی سہولیات کی فراہمی کے متعلق
دستیاب معلومات کی تصدیق کرکے مریضوں کو فوراً متعلقہ وسائل فراہم کرنے والوں سے جوڑ دیتے ہیں ۔ ان تمام کاموں کو منظم انداز میں انجام دینے کے لئے اوکھلا، نئی دہلی میں واقع مرکز جماعت اسلامی کے دفتر پر ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔
ایس آئی او کے قومی صدر محمد سلمان احمد نے کہاکہ ” فی الوقت ملک کو آکسیجن اور اسپتال بیڈس کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مریضوں کی جان بچانے کے لیے تیمارداراور خاندان کے دیگر افراد طبی ضروریات کی تکمیل اور مددکے لیے دوڑ لگارہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مدد کرنے والوں کی ایک طویل فہرست تو موجود ہے۔ مگر اُنھیں چھانٹ کر مصدقہ معلومات حاصل کرنا مریضوں کے اہل خانہ کے لیے ایک بڑا درد سر بن جاتا ہے۔ ان ہنگامی حالات میں ٹاسک فورس کا مقصد مریضوں کے قیمتی و نازک وقت کو ضائع ہونے سے بچانا اور اُن کی اذیت کو کم کرنا ہے۔
ایس آئی او اور جماعت اسلامی ہند نے 25اپریل کو 24گھنٹے جاری رہنے والے دو ہیلپ لائن نمبروں اور دہلی میں مقیم ۳۰ والنٹیرز کے ساتھ یہ پرگرام شروع کیا ہے۔ کچھ ہی دن میں ملک بھر میں پھیلے تمام مریضوں کی مدد کے لئے ریاستی اور ضلعی سطح پر بھی والنٹیئرز کی ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں۔ مغربی بنگال، تلنگانہ، مدھیہ پردیش اور گجرات میں اضافی ہیلپ لائنیں وسیع پیمانے پر راحتی اقدامات کے لیے بنائی گئی ہیں۔ پلازما عطیہ کرنے والوں کے اندراج کی ایک مہم بھی چلائی گئی اور کچھ مریضوں کو ان عطیہ دہندگان سے جوڑا بھی جاچکا ہے۔ سلمان احمد نے کہا کہ ہم نے یہ اقدامات اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے اٹھائے ہیں۔ “ایس آئی او ہمیشہ بلا لحاظ مذہب و ملت انسانوں کی ضرورت کو پورا کرنے اور امداد کے لیے سب سے آگے رہی ہے۔ بحیثیت مسلمان انسانیت کا نفع ہی ہماری اولین ذمہ داری ہے۔
مرکزی ہیلپ لائنوں پر ٹاسک فورس کو موصول ہونے والی 40 فیصد سے زیادہ درخواستیں آکسیجن کے لئے ہیں ، جبکہ 30 فیصد کے قریب اسپتال کے بیڈس کے لئے ہیں۔ 20 فیصد سے زیادہ فون کرنے والے پلازما مانگتے ہیں، جبکہ باقی درخواستیں ریمڈیسیویر اور توسیلیزوماب جیسی دواؤں سے متعلق ہیں۔ تقریبا 40 فیصد فون کرنے والے دہلی سے تعلق رکھتے تھے ، اس کے بعد بالترتیب اتر پردیش اور تلنگانہ سے 20 فیصد اور 14 فیصد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
“واضح ہے کہ ہمیں اکثر درخواستیں دہلی اور اُتر پردیش سے موصول ہو رہی ہیں ،کیونکہ ان ہی صوبوں میں طبی سہولیات کا سب سے زیادہ فقدان ہے۔ ہماری ان تھک کوششوں کے باوجود ہمیں ان صوبوں میں وسائل فراہم کرنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اُمید ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس ضمن میں خصوصی توجہ دیں گی اور لوگوں کو راحت فراہم کرنے کی کوشش کریں گی۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں