سیرت المودی۔۔۔ جستہ جستہ
آصف انظار عبد الرزاق صدیقی
آثار قدیمہ کے بہت سے ماہرین اور ارضیاتی تاریخ نویسوں کا لگ بھگ اتفاق ہے کہ اہرام مصر کی تعمیراتی نگرانی بھارت رتن شری مودی جی مہاراج کر رہے تھے۔۔۔تاج محل کی نقشہ نویسی اور ہندسی اشکال بھی آریہ بھٹ کی ریاضی اور اقلیدس کی غلطیوں کو سمجھنے سے ہی مودی جی کے لیے ممکن ہوسکی۔۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ۔۔۔۔اٹلی کے جھکتے میناروں میں آپ کا دست پر فن ہے۔۔۔کئی مغربی تاریخ دانوں نے تعصب کی وجہ سے اس پر اعتراض وارد کیا ہے۔۔۔مگر یجر وید کے اشلوکوں اور منتروں سے صاف ثابت ہے کہ جھکتے مینار ے کی کجی میں مودی جی کا ہی ہاتھ ہے۔۔
۔۔۔۔
برٹش ایمپائر جب ہوڑہ اور کلکتے کو جوڑنے کے لیے غور وفکر کر رہی تھی تو یہ مودی جی ہی تھے جنہوں نے ہوڑہ برج کا نہ صرف یہ کہ خیال پیش کیا بلکہ اسے قریب ایک مہینہ اور ڈھائی دن میں بنا دیا۔۔۔جیسا کہ برٹش انڈیا کے ریکارڈ سے واضح ہے۔۔۔۔
۔۔۔
جے پی آندولن کا خاکہ بھی مودی جی نے ہی تیار کیا تھا۔۔۔اس وقت مودی جی دن رات بزی رہتے تھے۔۔
۔۔۔۔
اسحاق نیوٹن کے سر پر سیب کی کہانی ہر شخص جانتا ہے لیکن یہ بات ہم سے سائینس کی تاریخ لکھنے والوں نے چھپائی ہے کہ سیب لگنے سے جب نیوٹن غور وفکر کی پوزیشن میں چلے گئے تو مودی جی نے ہی ان کی گدی پر ہلکا سا چپت رسید کر کے کہا۔۔۔ہٹ بڑبک۔۔اتنا کا سوچ رہے ہو۔۔۔قانون کشش ثقل پیش کردو۔۔۔اور دنیا کو کائنات کی بہت سی باتوں کی تشریح معلوم ہوگئی۔۔۔
سب لوگوں کو معلوم ہےکہ آینسٹائن کوئی اچھا طالب علم نہ تھا۔۔بلکہ کوڑھ مغز تھا۔۔۔اساتذہ مایوس سے۔۔۔مگر پھر اس کی ملاقات مودی جی سے ہوئی۔۔۔
وہ اداس تھا۔۔۔مودی جی کے کومل ہردیے میں آئنسٹائن۔۔۔کو کچھ بنانے کی دھن لگی۔۔بہت کوشش سے بھی اس کی کوڑھ مغزی دور نہ ہوئی تو مودی جی نے خود فیصلہ کیا کہ جیسے انھوں نے نیوٹن کے کندھے پر رکھ کر کششِ ثقل کی بندوق چلائی تھی اسی طرح اب وہ نظریۂ اضافت کے خاص عام تھیوری کا بم آئنسٹائن کے کندھے سے داغیں گے۔۔اور انھوں نے ایسا ہی کیا۔۔
غرض کیا کیا کہوں کوانٹم میکانیات پوری طرح مودی جی کے احسان تلے دبی ہوئی ہے۔۔۔۔
اسٹیفن ہاکنگ نے مجھ سے خود کہا کہ اے بریف اسٹوری آف ٹائم۔۔۔ انھیں مودی جی نے املا کروایا تھا۔۔۔
بلیک ہول انفارمیشن پیراڈوگس وغیرہ کے خیالات کی بریفنگ کی ۔۔۔۔اس وقت مودی جی آکسفرڈ کے گرتے تعلیمی معیار کو بھارتی اکنامی کی طرح اٹھانے کے لیے کیمرج یونیورسٹی میں مقیم تھے۔۔۔جاتک کتھا اور پنچ تنتر کے علاوہ چانکیہ نیتی کی تخلیق بھی آپ کے ہی فکر فلک پیما کا نتیجہ ہے۔۔۔حتیٰ کہ عربوں کی جہالت دور کرنے کے لیے اس کا ترجمہ بھی کلیہ دمنہ کے نام سے پیش کیا۔۔
۔۔۔۔
ایک بار جب مودی جی برطانیہ کے سفر پر تھے۔۔۔تو ایک نوجوان۔۔۔نسوانی رنگ روپ کا ملنے آیا۔۔۔کہنے لگا میں اپنی اصلیت چھپا کر رکھنا چاہتا ہوں اور شہرت بھی مطلوب ہے۔۔۔مودی جی نے خاص اس سفر کے لیے کئی ڈرامے لکھ رکھے تھے۔۔۔فوراً ان کو اپنے فقیری جھولے سے نکالا اور اس شخص کو تھما دیا ۔ساتھ اسے شیکسپیئر کا قلمی نام بھی عطا کیا۔۔نام اور ڈرامے آج تک شاہکار بنے ہوئے ہیں ۔۔۔۔شیکسپیئر کے معروف نام اور مجہول شخصیت کے پیچھے بھی ہمارے پیارے پی ایم ہی ہیں۔۔۔
۔۔۔
ایک بار کا ذکر ہے۔۔۔مودی جی اپنی اہلیہ سے ناراض ہوکر گھر سے نکل کھڑے ہوئے۔۔۔برندا بن میں شری کرشن سے ملے اور گوپیوں کے کپڑے چرانے کی خواہش کی تو کرشن جی مہاراج نے انھیں عرب کے ریگستانوں میں جانے کا مشورہ دیا راستے میں امراءلقیس سے ملاقات ہوگئی صاحب سلامت کے بعد۔۔۔۔کچھ باتیں ہوئیں ۔
گوپیوں کے کپڑے چرانے والا سین فلمایا۔۔۔اور امراءلقیس کو معلقہ تھما کر چلے آئے۔۔۔
مودی جی معروف شعر ہے۔۔۔۔
إِلَى مِثْلِهَا يَرْنُو الحَلِيْمُ صَبَابَةً
إِذَا مَا اسْبَكَرَّتْ بَيْنَ دِرْعٍ ومِجْوَلِ
ہوا چل رہی تھی کلی کھل رہی تھی
جوانی سے طفلی گلے مل رہی تھی۔۔
۔۔۔
میرے پاس متصل سند سے اتنی باتیں ہیں کہ اگر لکھوں تو لائبریری آف کانگریس سے۔۔۔ساڑھے انیس گنا زیادہ لکھ دوں۔۔۔مگر پھر بھی دل کو تسلی نہ ہو۔۔۔اس لیے مخالفوں کے لیے بس اتنا ہی۔۔۔نمو نمو۔۔۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں