لاک ڈاؤن کی آڑ میں سیاسی گرفتاریاں

0
432
All kind of website designing

سی اے اے NRC اور ہندوتوا مخالفین کو حکومت کے اشارے پر ٹارگیٹ کیا جارہاہے

ایسے وقت میںجب بھارت سمیت پوری دنیا ایک خطرناک مرض، کرونا وائرس سے پریشان ہے، اور اس سے نمٹنے کے لیے انسانی بنیادوں پر متحد ہے ،بالکل اسی وقت کرونا وائرس سے بچنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کااپنے مخالفین کو بزور طاقت دبانے کے لیے یرقانی حکومت بےشرمی سے استعمال کررہی ہے۔
جامعہ ملیہ کے احتجاجی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے ممبران
میران حیدر اور صفورا زرگر کو بالترتیب دہلی فسادات اور جعفر آباد میں CAA مخالف احتجاج کو Lead کرنے کا الزام دے کر گرفتار کیاگیا ہے۔
جے این یو اسکالر چنگیز خان کو نیوز پیپر میں حکومت کے خلاف مضمون لکھنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ ایکٹوسٹ عامر منٹوئی کو دو دن پہلے گرفتار کیاگیا ،عامر منٹوئی سمیت مذکورہ تمام مسلم جوان NRC اور CAA مخالف احتجاجی تحریک میں تندہی سے مصروف تھے۔
یہ وہ نام ہیں جو بڑی جگہوں پر سرگرم رہنے کی وجہ سے سامنے آگئے ورنہ ان کے علاوہ کتنے ایسے مسلمان بچے ہوں گے جو سنگھیوں کے متعصبانہ قوانین کے خلاف گزشتہ دنوں میدان میں اپنی قوم کے لیے سرگرم تھے جنہیں اب لاک ڈاون کی خاموشی میں انتقامی کارروائیوں کی چیخیں سنائی جا رہی ہوں گی۔
ان کے علاوہ تین بڑے نام اور ہیں جن پر اس لاک ڈاؤن کے دوران کارروائی کی گئی ہے۔
دی وائر میڈیا ہاوز کے ایڈیٹر سدھارتھ ورداجن کے خلاف یوگی پولیس نے مقدمہ دائر کردیاہے۔
اسی طرح بہت ہی مشہور، تعلیم یافتہ اور انصاف پسند دلت ایکٹوسٹ آنند تیلتمبڑے اور گوتم نولکھا کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ان دونوں کی گرفتاری نے انصاف پسندوں کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔
گوتم نولکھا جرنلسٹ ایکٹوسٹ ہیں جوکہ مستقل سنگھی فاشزم کے خلاف بہادری سے کام کرتےہیں۔
ڈاکٹر آنند تیلتمبڑے کو خاص طورپر امبیڈکر جینتی کے ہی دن کیوں گرفتار کیاگیا؟ کیا اس کے ذریعے آئندہ امبیڈکر وادی سرگرمیوں پر بھی کارروائیوں کا اشارہ ہے؟
آنند تیلتمبڑے یہ انٹلکچوئل سطح پر معروف صاحب علم پروفیسر اور قابل احترام شخصیت ہیں، ان کی شخصیت کا وزن تسلیم کیا جاتاہے، کیونکہ وہ اپنے علم کے بیان میں شفاف بھی ہیں۔
وہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے داماد ہیں جو امبیڈکر کے حقیقی خواب کو لے کر میدان میں ہیں، وہ اپنے لکچرز اور سرگرمیوں کے ذریعے ملک و بیرون ملک ہندوتوا فاشزم پر ضرب لگاتے رہےہیں، وہ صراحت کے ساتھ امبیڈکر کے نظریاتی موقف کو ’’ برہمنی سامراج اور انسانیت کے خلاف اس کی خطرناکی‘‘ پر بیداری لا رہے تھے۔
انہیں’’ بھیما کورے گاؤں‘‘ تشدد معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے، وہ اب نیشنل تفتیشی ایجنسی NIA کی کسٹڈی میں ہیں، جبکہ بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں سمبھاجی بھڑے اور ملند ایکبوٹے کے خلاف ثبوت تک آچکے ہیں، لیکن حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے، واضح رہے کہ ڈاکٹر آنند کی گرفتاری معمولی بات نہیں ہے۔
مجھے ذاتی طورپر تمام مسلم نوجوانوں کی گرفتاری سے غصہ ہے ۔البتہ ڈاکٹر آنند صاحب کی گرفتاری میرے لیے تکلیف دہ خبر ہے، ان جیسے حضرات ہمارے لیے صدفیصد متفقہ ہیں، ایسا بھی نہیں ہے، البتہ اپنے نظریات کو قوت اور بےلاگ شفافیت سے پیش کرنے والے لوگ تکثیریت کے حامل ملک میں بہت ضروری ہوتے ہیں ان کی قدر ہونی چاہئے… جو لوگ حکمرانوں کے دباوٴ سے بے پرواہ ہوکر سمجھوتہ کیے بغیر اپنی بات رکھتےہیں ان کا پایا جانا سماج کے لیے بےحد مفید ہے۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ سپریم کورٹ کے ذریعے کرونا وائرس کی وجہ جیل کے قیدیوں تک کو رہا کرنے کا حکم دیا جارہاہے، جب کہ ساری دنیا اپنے تمام سیاسی و اختلافی معاملات کو پس پشت ڈال کر اس بیماری سے انسانیت کو بچانے کے لیے متحد ہے، ایسے وقت میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کا ایسا سیاسی استحصال کہ حکومتِ ہند لاک ڈاؤن کو غنیمت جان کر جلدی جلدی چالاکی سے اپنے مخالف نظریات کے نمائندوں، اپنے مخالف سچائی بیان کرنے والے مضمون نگاروں، صحافیوں اور ایکٹوسٹ طبقے کو گرفتار کررہی ہے۔ صحیح معنوں میں آج کے بھارت کی اس سے بڑی بدقسمتی اور کچھ نہیں ہوسکتی
کہ لاک ڈاؤن کو سیاسی مقاصد اور انتقامی کارروائی کے لیے استعمال کرنے کا یہ سَنگھی چلن اس ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی پر مزید سوالات قایم کررہاہے، کرونا وائرس، لاک ڈاؤن اور خدمتِ انسانیت کے نام پر لوگوں کو یکطرفہ مشغول کرکے ظالم اپنے اہداف پر عملدرآمد کررہاہے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here