وارانسی : بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں سنسکرت شعبہ کے طلباء کے ہنگاموں کے درمیان مسلم اسسٹنٹ پروفیسر فیروز خان نے اپنا استعفیٰ دے دیا ہے۔ یونیورسٹی کے سنسکرت ودیا دھرم وگیان ڈپارٹمنٹ میں ان کی تقرری کے بعد سے ہی طلباء نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا تھا اور ایک مسلم کو سنسکرت ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر مقرر کیے جانے کو لے کر زبردست ہنگامہ برپا کر رکھا تھا۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کی دیر شب ڈاکٹر فیروز خان نے اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ حالانکہ بی ایچ یو انتظامیہ نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فیروز خان نے بی ایچ یو میں سنسکرت ڈپارٹمنٹ کی جگہ اب آیوروید ڈپارٹمنٹ میں اپنی خدمات دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں باضابطہ اعلان منگل کی شام تک ہو سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر فیروز خان نے سنسکرت ڈپارٹمنٹ کے ساتھ ساتھ آیوروید ڈپارٹمنٹ میں بھی تقرری کے لیے انٹرویو دیا تھا۔ اب خبریں آ رہی ہیں کہ انھوں نے آیوروید ڈپارٹمنٹ کے انٹرویو میں بھی پہلا مقام حاصل کیا ہے اور ایسی صورت میں انھیں کوئی ایک ڈپارٹمنٹ منتخب کرنا تھا۔ غالباً انھوں نے سنسکرت طلبا کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے آیوروید شعبہ کو خدمات دینے کا فیصلہ کیا۔ ویسے انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران پہلے کئی بار اس بات کا اظہار کیا تھا کہ وہ سنسکرت زبان سے محبت کرتے ہیں اور ان کی زندگی میں اس زبان کی بہت اہمیت ہے۔بہر حال، اطلاعات کے مطابق بی ایچ یو کی جانب سے فیروز خان کو تقرری نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔ آیوروید محکمہ کی طرف سے جاری تقرری نامہ کے مطابق فیروز خان کو ایک مہینے کے اندر جوائننگ کرنی ہے۔ خبریں اس طرح کی بھی سامنے آ رہی ہیں کہ انھوں نے آیوروید ڈپارٹمنٹ میں جوائننگ دے دی ہے، لیکن طلبا کے ہنگاموں کی وجہ سے فی الحال بی ایچ یو نہیں پہنچ رہے ہیں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں