میم ضاد فضلی
نئی دہلی (نیا سویرا لائیو ڈاٹ کام ) بہار میں عظیم اتحاد کے چکناچور ہونے کے بعد (جس کے اصل ذمہ موقع پرست نتیش کمار ہیں) بہار پردیش کانگریس کے صدر کے موضوع پر قیاس آ رائیوں کا دور ختم ہوگیا ہے۔ اشوک چوہدری کو منگل کی شام بہار پردیش کانگریس صدر کے عہدے سے ہٹا دیاگیا ہے۔مذکورہ خبر کانگریس پارٹی کے بہار انچارج وجنرل سکریٹری سی پی جوشی نے ایک خط جاری کر جاری کر کے تمام قیاس آ رائیوں پر مٹی ڈال دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے مو جو دہ ریاستی نائب صدر کوکب قادری نئے پی سی سی سربراہ کا تقرر نہ ہونے تک اس کی ذمہ داری پوری کریں گے۔اب سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بنیادی سبب کیا تھا جس وجہ سے مسٹر اشوک چوہدر صدر کے عہدے سے باہراکاراستہ دکھانے کا فیصلہ کیا گیا اور ایک اہم سوال یہ بھی ہے وہ کس طرح بہار میں کانگریس کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں ،سیاسی پنڈت جن اندیشوں کا اظہار کررہے ہیں وہ حقیقت ہے یا یہ سب فقط مسٹر چودھری اور نتیش کمار کے خریدے ہوئے سیاسی تجزیہ نگاروں کی بھونڈی بیان بازی ہے۔
عظیم اتحاد کی حکومت تشکیل پانے کے بعد سب سے پہلے ڈاکٹر اشوک چوہدری اپنی پسند کی وزارت حاصل کی اس وزارت کا راج سنہاسن انہیں اس وجہ سے ملا کہ وہ نتیش کمار سب سے قریبی نیتا سمجھے جاتے ہیں۔ڈاکٹر اشوک چودھری نے نیتش کمارکے ساتھ یو پی انتخابات کے دوران بنارس کی یاترا کی یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ جس پارٹی کے ریاستی صدر ہیں اور جس کانگریس کی وجہ سے وہ وزارت کی کرسی پر بیٹھ عیاشی کررہے ہیں وہ کانگریس سماجوادی پارٹی کے ساتھ مل کر یو پی میں انتخاب لڑ رہی ہے۔موقع پرستی اور اپنوں سے ہی غداری کا کھلا ثبوت دیتے ہوئے چودھری نے نتیش کمار کے ساتھ مل کر اپنی پارٹی کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کرتے رہے۔دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ عظیم اتحاد کو طمانچہ رسید کرنے بعد نیتش کمار کو دوبارہ گدی ملی ،اس دوران عظیم اتحاد کی سبھی حلیف جماعتوں کے علاوہ سبھی غیر جانب دار سیاسی تجزیہ نگار نتیش کمار کی ضمیر فروشی اور اس کی موقع پرستی پر نتیش کی مذمت کررہے تھے اس وقت بھی اشوک چودھری نے جے ڈی یو کے حق میں کھل کر بیانات دییاور اپنی پارٹی سے کھلی غداری کرتے رہے ۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اشوک چودھری کامخالف دھڑا ان کی اسی غداری کوکانگریس کے اعلی کمان تک پہنچانے میں کامیاب ہو گیا،حالانکہ ایسا کہنے والوں کی باتیں قابل ذکر نہیں ہیں ،اس لئے کہ بہار جوکچھ ہورہا تھا اور پارٹی کا ہی ریاستی صدر آستین کے سانپ کا جو رو ل ادا کررہا تھا اس سے اعلیٰ بے خبر کیسے رہ سکتا تھا،جبکہ یہ ساری خبریں نیشنل میڈیا میں گردش کرچکی تھیں۔ تیسری اہم وجہ رہی کہ جے ڈی یو ۔ بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں شراکت کے باوجود اشوک چودھری بھاگلپور نہر ڈیم ٹوٹنے پر پارٹی لائن سے الگ رہے اوریہ بیان دیا کہ اس میں وزیراعلیٰ کا کوئی قصور نہیں ہے۔ اس بیان نے کانگریس میں اشوک مخالف لیڈروں کو ایک ہتھیار تھمادیااوراسی ہتھیار نے مسٹر چودھری کو آسانی سے نشانہ بنا لیا،سچ کہتے ہیں ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘۔
چوتھی اہم وجہ رہی کہ بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے بعد نتیش کمار کی جانب سے تمام سابق وزراء کو بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا، لیکن نتیش حکومت کی جانب سے اشوک چودھری کیساتھ پوری مہربانی دکھا ئی گئی ۔ اس سے واضح ہوگیا کہ اشوک چودھری مکمل طور پرنتیش کمار کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔پانچویں وجہ یہ ہے کہ بہار پردیش کانگریس میں انتشار اور بکھراؤ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چودھری نے مرکزی اعلیٰ کمان کیخلاف جم کر بیان بازی کی اوراعلیٰ کمان کوہی اس انتشار کیلئے راست طور پر ذمہ دار ٹھہرایا،حالانکہ گھر سنبھالنے اور پارٹی کو بحران سے نکالنے کی ساری ذمہ داری ان پر ہی تھی۔ایک مقامی چینل کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے انتہائی گھٹیاحرکت کرتے ہوئے کہا کہ 99 فی صدنمبر لانے والے لیڈروں کو بھی پارٹی اعلیٰ کمان بخشنے کو تیار نہیں ہے۔ان کی برخاستگی کا سبب یہ ہے کہ اشوک چودھری نے کانگریس کی مرکزی قیادت کے سامنے جذباتی کارڈ کھیلنا شروع کیا اور کہا کہ اعلی کمان جلد فیصلہ کرے کہ انہیں ہٹانا ہے یا رکھنا ہے۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جس لیڈر کو پارٹی کے چھوٹے سے بڑے سبھی رہنماؤں اور رضا کاروں کو جوڑ کر کانگریس کو آگے لے کر جانا تھا وہی شخص اپنی پارٹی کی اہم کرسی پر رہتے ہوئے پارٹی سے غداری کرکے وقتی فائدے کے لالچ میں نتیش کمار کی خصیہ برداری میں سرگرم رہا اور کھل کر کانگریس کے ساتھ بغاوت کی اور جے ڈی یو کی ترجمانی کرتا رہا۔اب ایسے شخص کو اگر کانگریس نے برخاست کیا ہے تو اسے پارٹی کیلئے کسی طرح بھی غلط فیصلہ کہنا بے وقوفی ہوگی۔
نئی دہلی (نیا سویرا لائیو ڈاٹ کام ) بہار میں عظیم اتحاد کے چکناچور ہونے کے بعد (جس کے اصل ذمہ موقع پرست نتیش کمار ہیں) بہار پردیش کانگریس کے صدر کے موضوع پر قیاس آ رائیوں کا دور ختم ہوگیا ہے۔ اشوک چوہدری کو منگل کی شام بہار پردیش کانگریس صدر کے عہدے سے ہٹا دیاگیا ہے۔مذکورہ خبر کانگریس پارٹی کے بہار انچارج وجنرل سکریٹری سی پی جوشی نے ایک خط جاری کر جاری کر کے تمام قیاس آ رائیوں پر مٹی ڈال دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے مو جو دہ ریاستی نائب صدر کوکب قادری نئے پی سی سی سربراہ کا تقرر نہ ہونے تک اس کی ذمہ داری پوری کریں گے۔اب سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بنیادی سبب کیا تھا جس وجہ سے مسٹر اشوک چوہدر صدر کے عہدے سے باہراکاراستہ دکھانے کا فیصلہ کیا گیا اور ایک اہم سوال یہ بھی ہے وہ کس طرح بہار میں کانگریس کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں ،سیاسی پنڈت جن اندیشوں کا اظہار کررہے ہیں وہ حقیقت ہے یا یہ سب فقط مسٹر چودھری اور نتیش کمار کے خریدے ہوئے سیاسی تجزیہ نگاروں کی بھونڈی بیان بازی ہے۔
عظیم اتحاد کی حکومت تشکیل پانے کے بعد سب سے پہلے ڈاکٹر اشوک چوہدری اپنی پسند کی وزارت حاصل کی اس وزارت کا راج سنہاسن انہیں اس وجہ سے ملا کہ وہ نتیش کمار سب سے قریبی نیتا سمجھے جاتے ہیں۔ڈاکٹر اشوک چودھری نے نیتش کمارکے ساتھ یو پی انتخابات کے دوران بنارس کی یاترا کی یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ جس پارٹی کے ریاستی صدر ہیں اور جس کانگریس کی وجہ سے وہ وزارت کی کرسی پر بیٹھ عیاشی کررہے ہیں وہ کانگریس سماجوادی پارٹی کے ساتھ مل کر یو پی میں انتخاب لڑ رہی ہے۔موقع پرستی اور اپنوں سے ہی غداری کا کھلا ثبوت دیتے ہوئے چودھری نے نتیش کمار کے ساتھ مل کر اپنی پارٹی کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کرتے رہے۔دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ عظیم اتحاد کو طمانچہ رسید کرنے بعد نیتش کمار کو دوبارہ گدی ملی ،اس دوران عظیم اتحاد کی سبھی حلیف جماعتوں کے علاوہ سبھی غیر جانب دار سیاسی تجزیہ نگار نتیش کمار کی ضمیر فروشی اور اس کی موقع پرستی پر نتیش کی مذمت کررہے تھے اس وقت بھی اشوک چودھری نے جے ڈی یو کے حق میں کھل کر بیانات دییاور اپنی پارٹی سے کھلی غداری کرتے رہے ۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اشوک چودھری کامخالف دھڑا ان کی اسی غداری کوکانگریس کے اعلی کمان تک پہنچانے میں کامیاب ہو گیا،حالانکہ ایسا کہنے والوں کی باتیں قابل ذکر نہیں ہیں ،اس لئے کہ بہار جوکچھ ہورہا تھا اور پارٹی کا ہی ریاستی صدر آستین کے سانپ کا جو رو ل ادا کررہا تھا اس سے اعلیٰ بے خبر کیسے رہ سکتا تھا،جبکہ یہ ساری خبریں نیشنل میڈیا میں گردش کرچکی تھیں۔ تیسری اہم وجہ رہی کہ جے ڈی یو ۔ بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں شراکت کے باوجود اشوک چودھری بھاگلپور نہر ڈیم ٹوٹنے پر پارٹی لائن سے الگ رہے اوریہ بیان دیا کہ اس میں وزیراعلیٰ کا کوئی قصور نہیں ہے۔ اس بیان نے کانگریس میں اشوک مخالف لیڈروں کو ایک ہتھیار تھمادیااوراسی ہتھیار نے مسٹر چودھری کو آسانی سے نشانہ بنا لیا،سچ کہتے ہیں ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘۔
چوتھی اہم وجہ رہی کہ بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے بعد نتیش کمار کی جانب سے تمام سابق وزراء کو بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا، لیکن نتیش حکومت کی جانب سے اشوک چودھری کیساتھ پوری مہربانی دکھا ئی گئی ۔ اس سے واضح ہوگیا کہ اشوک چودھری مکمل طور پرنتیش کمار کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔پانچویں وجہ یہ ہے کہ بہار پردیش کانگریس میں انتشار اور بکھراؤ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چودھری نے مرکزی اعلیٰ کمان کیخلاف جم کر بیان بازی کی اوراعلیٰ کمان کوہی اس انتشار کیلئے راست طور پر ذمہ دار ٹھہرایا،حالانکہ گھر سنبھالنے اور پارٹی کو بحران سے نکالنے کی ساری ذمہ داری ان پر ہی تھی۔ایک مقامی چینل کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے انتہائی گھٹیاحرکت کرتے ہوئے کہا کہ 99 فی صدنمبر لانے والے لیڈروں کو بھی پارٹی اعلیٰ کمان بخشنے کو تیار نہیں ہے۔ان کی برخاستگی کا سبب یہ ہے کہ اشوک چودھری نے کانگریس کی مرکزی قیادت کے سامنے جذباتی کارڈ کھیلنا شروع کیا اور کہا کہ اعلی کمان جلد فیصلہ کرے کہ انہیں ہٹانا ہے یا رکھنا ہے۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جس لیڈر کو پارٹی کے چھوٹے سے بڑے سبھی رہنماؤں اور رضا کاروں کو جوڑ کر کانگریس کو آگے لے کر جانا تھا وہی شخص اپنی پارٹی کی اہم کرسی پر رہتے ہوئے پارٹی سے غداری کرکے وقتی فائدے کے لالچ میں نتیش کمار کی خصیہ برداری میں سرگرم رہا اور کھل کر کانگریس کے ساتھ بغاوت کی اور جے ڈی یو کی ترجمانی کرتا رہا۔اب ایسے شخص کو اگر کانگریس نے برخاست کیا ہے تو اسے پارٹی کیلئے کسی طرح بھی غلط فیصلہ کہنا بے وقوفی ہوگی۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں