نئی دہلی،نیا سویرا لائیو:69ویں یوم جمہوریہ کے قومی تہوار سے ایک روز قبل حکومت ہند کی جانب سے مختلف شعبہ حیات میں گراں قدر خدمات انجام دینے والوں کو بالترتیب پدم وی بھوشن،پدم بھوشن اور پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا۔مگر افسوس کا مقام ہے کہ تمام تر توقعات اور طب یونانی کیلئے سنجیدگی اور مستعدی کا دعویٰ کرنے والی حکومت ہندنے اس قدیم ترین طریقہ علاج کے شعبے میں ملک و بیرون ملک طب یونانی کی ترویج وترقی اور فروغ کیلئے سرگرم اورملک کانام روشن کرنے والے یونانی اطبائے کرام کومیں سے کسی کوبھی اس لائق نہیں گردانا کے انہیں بھی اس سرکاری اعزاز سے نوازا جائے۔پدم شری ایوارڈ2018کی پوری فہرست دیکھنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ طب یونانی کیلئے سنجیدگی اور دیانتداری کے دعوے حقیقت سے خالی ہیں ،البتہ اس کے برخلاف حکومت ہر ممکن طور پر طب یونانی اور اس سے وابستہ اداروں اور اس کی ترویج میں بغیر کسی مادی لالچ کے شب روز سرگرم اطباء کو احساس کمتری میں مبتلا کرنے اور نیچا دکھانے کی سعی کی جارہی ہے۔اس کا پختہ ثبوت حکومت کی جانب سے دیے جانے والے ایوارڈکی فہرست کو سرسری نظر سے دیکھ کر ہی مل جاتا۔غالباً اس سرکاری اعزاز کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب طب یونانی کو بالکل مسترد کردیا گیاہے۔طب یونانی کو نظر انداز کرنے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے مسیح الملک حکیم اجمل خان میموریل سوسائٹی کے نیشنل سکریٹری ڈاکٹر صاحبزادہ نجم ریحان نے اخبارات لئے جاری اپنی پریس ریلیز میں ان خیالات کا اظہارکیا ہے۔اطلاعات کے مطابق اس با ر مذکورہ تینوں سرکاری اعزاز85شخصیات کو تفویض کیا گیا ہے ،جن میں بالترتیب تین لوگوں کو پدم وی بھوشن،9لوگوں کوپدم بھوشن اورباقیماندہ 73 شخصیا ت کوپدم شری اعزاز سے نوازا گیا ہے ۔2018کی اس فہرست میں دیگر شعبہ زندگی ،ثقافت ،موسیقی ،ساہتیہ وادب اورعوامی خدمات کے علاوہ یگر طریقہ علاج مثلاً آیورویدک ، ایلوپیتھک ،ہومیو پیتھک اور یوگا سمیت متعدد دیسی طریقہ علاج کے شعبے میں خدمات کیلئے پدم شری ایوارڈ دیے گئے ہیں ،صرف طب یونانی کے ساتھ ہی تعصب برتی گئی ہے جو انتہائی قابل افسوس بات ہے۔ڈاکٹر نجم ریحان نے اس جانبدا ر ا نہ اور متعصبانہ رویہ پر احتجاج درج کراتے ہوئے کہاہے کہ حکومت ہند کے ذریعہ’’ سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ اور تمام دیسی طریقہ علاج کی حوصلہ افزائی اور ترقی کے دعوے کی اسی فہرست سے پول کھل گئی ہے۔انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا اسی قسم کی جانبدارانہ پالیسیوں سے ترقی کی جانب دوڑ رہے ممالک کے ساتھ ہندوستان کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر نجم نے کہا کہ حکومت کو یاد رکھنا چاہئے کہ جب تک ملک کے تمام طبقات اور تما م شعبہ جات کوترقی کے منصوبے میں عملی طور پر شامل نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہماری ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ اس بارغلام مصطفی خان سمیت تین لوگوں پدم وی بھوشن ایوارڈدیاگیاہے، جبکہ کریکیٹرایم ایس دھونی سمیت نو لوگوں کو پدم بھوشن تومرحوم انور جلال پوری سمیت73لوگوں کو پدم شری ایوارڈسے نوازا یا گیاہے۔مگر انتہائی افسوس کی بات ہے کہ طب یونانی جیسے قدیم ترین اور مقبول عام دیسی طریقہ علاج کویکسر قابل اعتنا ء نہیں سمجھا گیا۔ڈاکٹر نجم ریحان نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ اگرمرکزی سرکار واقعی طب یونانی کی ترقی کیلئے ایماندارانہ منصوبہ رکھتی ہے تو عصبیت کی عینک اتارکر اسے سبھی طبقات کی ترقی اور حوصلہ افزائی کے آگے آنا چاہئے،اسی قدم سے حکومت تمام طبقات بالخصوص اقلیتوں کے دلوں میں اپنے لئے جگہ بنانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں