اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن نے کیا لوک سبھا اورمسلم پرسنل لاء بورڈ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ
نئی دہلی (پریس ریلیز)طلاق ثلاثہ کیخلاف حکومت نے قانون پاس کردیا ہے۔جہاں اس قانون سازی سے ملت اسلامیہ ہند سکتہ میں ہے، وہیں امت کو یہ بات بھی بخوبی پتہ لگ گئی ہے کہ ہمارے سیاسی نمائندوں کے یہاں اپنے ذاتی مفادات سے اوپر کچھ بھی نہیں ہے،ورنہ ایوان میں جب میزپر اس کالے قانون کا ڈرافٹ رکھ کربحث ہورہی تھی اورحزب اختلاف کے کئی اراکین پارلیمنٹ پختہ د لا ئل کے ساتھ اس سیاہ قانون کو ہر طرح سے جمہوریت میں تمام شہریوں کو دیے گئے حقوق کی خلاف ورزی قرار دے رہے تھے ،اس وقت پارلیمنٹ میں موجوددوعلمائے کرام مولانا بدرالدین اجمل اور مولا نا ا سر ار الحق قاسمی کے منہ پر تالے نہ پڑگئے ہوتے ۔اس پر مستزاد یہ کہ اس مجرمانہ خاموشی کے بعد انتہائی ڈھیٹ طریقے سے اخبارات میں مذمتی بیانات چھپواکر ملت اسلامیہ ہندکو فریب دینے کی ناکام کوشش کی جا ر ہی ہے۔جو لوگ جمعرات کے روز اس سیاہ قانون کو اپنی خاموش حمایت دیکر ملت کا منہ چڑھارہے تھے آج وہی لوگ اخبارات میں اس قانون کے خلاف لیکچر دے رہے ہیں۔ہماری ملی تنظیموں خصوصاً مسلم پرسنل لا ء بورڈ، جمعیۃ علما ء ہند اور دارالعلوم دیوبندکو ایسے نام نہاد سیاسی نمائندوں کی رکنیت ختم کردینی چاہئے ۔بلکہ اخلاقی طورپر مذکورہ دونوں صاحبان کو اپنی نا اہلی کا ثبوت دیتے ہوئے ازخود جن مؤقر تنظیموں کی رکنیت اور پارلیمنٹ سے بھی استعفیٰ دید ینا چاہئے۔مذکورہ بالا مطالبات پارلیمنٹ میں طلاق مخالف قانون کی پیشی کے دوران خاموشی اختیار کرلینے اور بحث میں سرگرم حصہ لینے والے واحد رکن پارلیمنٹ جناب بیرسٹر اسد الد ین اویسی صاحب کو تنہا چھوڑدینے والے مجرمانہ طرز کی مذمت کرتے ہوئے اصلاحی ہیلتھ کیئرفاؤنڈیشن کے چیئر مین ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی نے اخبارات کیلئے جاری اپنے بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے زودیتے ہوئے کہا کہ یقیناًیہ ناقابل تلافی غلطی ہے۔ آپ حضرات سے ایسی امید نہیں کی جاسکتی تھی۔ آج جب پورا پارلیمنٹ ہمارے خلاف تھا توہماری ترجمانی آپ جیسے لوگوں کو کرنی تھی۔ مگر افسوس ۔۔۔آپ حضرات تو نانوتوی کے لشکر کے سپاہی ہیں، جنکی تاریخِ ماضی یہ رہی ہے کہ آپ کے اکابرین نے توپوں کے سامنے بھی حق بولا ہے، آپ حضرات تو احمد لاہوری ؒ کے وارث ہیں، جنکو انگریزوں نے برف کی سلی پر رکھاپھر پوچھا کہ مولانا کیا حال ہے تو مولانا لاہوری نے فرمایا جسم تو ٹھنڈا ہوگیا، مگر ایمان اور زیادہ گرم ہوگیا ۔یہ تھے آپ کے اسلاف ۔افسوس کہ آپ حضرات ازہر ہند دارالعلوم کے خوشہ چیں ہیں اور اسکی انتہائی اہم کمیٹی مجلس شوری کے رکن بھی ہیں۔جمعیۃعلماء کے رکن اور مسلم پرسنل لاکے رکن اس کے بعد بھی آپ کو غیرت نہیں آئی آپ اپنے نا م نہاد ظل الہیوں کو خوش کرنیکے لئے خاموش رہے ،ایسی رکنیت پہ آپ کولات ماردینی چا ہئے ۔ مو لا نا اسرار الحق قاسمی کوخیال رہنا چاہئے کہ آپ کانگریس کی بدولت نہیں جیتے ہیں ،آپ اپنے نام اورکام کی بنیاد پر جیتے ہیں۔ آپ کی کیا مجبوری تھی جوآپ وہان نہ بول سکے اور اخبار میں بیان دینے پہنچ گئے ۔مناسب یہی تھا کہ جس طرح آپ لوگ پارلیمنٹ میں خاموش تھے ،اسی طرح اخبارات میں آپ کوئی بیان نہ دیتے ،خاموش رہتے توکسی کو کوئی شکایت نہ ہوتی۔ آپ کم سے کم پرسنل لاء بورڈ کی نمائندگی تو کردیتے تومیرے خیال مین آپ کو پرسنل لاء بورڈ کی رکنیت سے استعفیٰ دینا چاہئے یا بورڈ آپ کو خودہی نکال دے۔ڈاکٹر نازش نے مزید کہا کہ جب یہ حضرات جس بورڈ میں ہیں اس کے موقف کو بھی واضح نہیں کرسکتے تو ایسی صورت میں ان لوگوں کو بورڈ کا رکن بنے رہنے اور بورڈ کے کے ذریعے ان لوگوں کا اپنا رکن بنائے رکھنابورڈ کیلئے مزید افسوس ناک قدم ہوگا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں