مولانا حسن الہاشمی ماہر روحانی معالج تھے، انہوں نے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں: مولانا ندیم الواجدی
دیوبند: گذشتہ شب عید گاہ روڑ پر واقع ھاشمی روحانی مرکز فائونڈیشن میں استاذ العاملین مولانا حسن الہاشمی رحمۃ اللہ علیہ کی حیات و خدمات پر مشتمل ماہنامہ طلسماتی دنیا کی خصوصی اشاعت مولانا حسن الہاشمی نمبر کی تقریب رسم اجراء منعقد ہوئی ،جسمیں علمائے کرام ،محدثین ،نامور قلمکار وں اور ادبی شخصیات کے علاوہ شہر کی معزز شخصیات اور ہندی و اردو کی صحافی برادری نے شرکت کی ۔ خصوصی نمبر کی رسم اجراء کے بعد مقررین نے مولانا حسن الہاشمی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مولانا موصوف کی حیات وخدمات پر بھر پور روشنی ڈالی ۔ پروگرام کی صدارت شیخ القراء قاری ابوالحسن اعظمی نے کی اور نظامت کے فرائض مولانا محمود الرحمٰن قاسمی نے انجام دئے ۔ رابطہ عالم اسلامی کے رکن وشیخ القراء قاری ابوالحسن اعظمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا حسن الہاشمی سے میری پہلی ملاقات چالیس سال قبل مولانا ندیم الواجدی کے مکان پر ہوئی تھی اور کب سے ان سے تعلق انتہائی گہرا ہوگیا اس کا احساس نہیں ہوا ۔ وہ ایک بہترین انسان تھے ،وہ بہت خلیق انسانیت نواز اور خوش مزاج انسان تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا قلم بہت رواں دواں ،ان کا اسلوب تحریر و انداز تعبیر اپنے اندر ادبی ذوق کی ترجمانی کرتا رہا ۔ مولانا حسن الہاشمی بہت ہی ماہر روحانی معالج تھے ،ان کے کاموں کا دائرہ بہت وسیع تھا ،انہوںنے مختلف سمتوں میں کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں ۔ رب کریم ان کی مغفرت فرمائے اور ان کی اولادوں کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے مولانا حسن الہاشمی سے اپنی رقابت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جد و جہد اور مستقل مزاجی کے حامل شخص تھے ،انہوںنے اپنی زندگی میں بہت سے کام کئے ،کچھ میں انہیں کامیابی نصیب ہوئی اور کچھ میں ناکامی ہاتھی لگی لیکن وہ اس صورت حال سے کبھی مایوس نہیں ہوئے ،ان کا میدان روحانی نہیں تھی لیکن انہوںنے 25سالہ مدت میں روحانیت کے میدان میں وہ کمال اور درک حاصل کیاجس کی مثال مشکل ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وہ میرے درسی ساتھی تھے اور ان سے میرا تعلق قدیم تھا ۔ انہوںنے اپنے لئے جس میدان کا انتخاب کیا اس میں وہ بڑے کامیاب اور ممتاز رہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بڑی صلاحیتوں سے نوازا تھا ،جس کا استعمال انہوںنے بڑے سلیقہ اور خوبی سے کیا ،وہ صاف دل کے مالک تھے ،تعلقات کو نبھاتے تھے ،غریبوں ،مسکینوں اور ضرورتمندوں پر دل کھول کر خرچ کرتے تھے ۔ ممتاز قلمکار و ادیب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے مولانا حسن الہاشمی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا حسن الہاشمی کا رشتہ قلم و قرطاس سے بہت مضبوط تھا ،وہ ایک ادیب اور پختہ قلم کار تھے ،انہیں نظم و نثر میں یکساں عبور حاصل تھا ،مولانا عامر عثمانی کے انتقال کے بعد اکثر لوگوں کا یہ خیال تھا کہ تجلی رسالہ کو اس کے رنگ وآہنگ کے ساتھ باقی رکھنا نا ممکن ہے ایسے وقت میں کامیابی کے ساتھ 6سال تک انہوںنے تجلی کی ادارت کی شاندار ذمہ داری نبھائی ۔ انہوںنے کہا کہ ادارہ خدمت خلق کے پلیٹ فارم سے ا ن کی رفاہی خدمات یاد کی جاتی رہیں گی ۔ فاطمہ صنعتی اسکول ،امدادی شفاء خانہ اور ان کے علاوہ مولانا کے ذریعہ قائم کئے گئے بہت سے ادارے عوام الناس کو آج بھی فائدہ پہنچا رہے ہیں ۔ رب کریم سے دعاء ہے کہ ا ن کی اولادیں خدمت خلق کے اسی جذبہ سے مامور ہو کر ان اداروں کے ذریعہ مولانا مرحوم کے مشن کو آگے بڑھاتی رہیں ۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مولانا مفتی عارف قاسمی نے کہا کہ مولانا عامر عثمانی کے انتقال کے بعد تجلی رسالہ کو جاری رکھنے والے اور ماہنامہ طلسماتی دنیا کی 27سال تک ادارت سنبھالنے والی شخصیت کا قلم و قرطاس سے کتنا مضبوط رشتہ ہوگا آپ خود اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ مولانا مرحوم نے ادارہ خدمت حلق دیوبند کے تحت مثالی خدمات انجام دیں ،وہ صاحب علم و قلم ،متواضع اور بے حد مخلص و اخلاق مند انسان تھے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے ۔ معہد انور کے استا ذ حدیث مولانا فضیل احمد ناصری نے کہا کہ مولانا حسن الہاشمی متحرک ،فعال ،ہمدرد اور سخی انسان تھے ،انہوںنے ساری زندگی خدمت خلق کے لئے وقف کردی ۔ مولانا فصیل احمد ناصری نے کہا کہ مولانا حسن الہاشمی کو اللہ تعالیٰ نے اتنی خصوصیات و امتیازات سے نوازا تھا کہ ان کے تمام گوشوں کو سمیٹنے کے لئے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے مولانا حسن الہاشمی کے تینوں صاحبزادوں کے لئے نیت خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ انہیں مولانا کا سچا جا نشین اور قوم و ملت کا خادم بنائے ۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مولانا واصف حسین نے کہا کہ شخصیات وہی زندہ رہتی ہیں جو حسن عمل اور حسن کردار کا مجسم ہوتی ہیں ،ان میں بھی خاص طور پر وہ جو انسانیت کا درد اور تڑپ اپنے دل میں رکھتی ہے اور لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ان کا اولین مقصد ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہا سرزمین دیوبند کے دامن میں ایسی شخصیات کثیر تعداد میں ہیں جنہوں نے اپنے علم وفکر اور خدمت خلق کی بنیاد پر ملت اسلامیہ کی خیر خواہی فریضہ بخوبی انجام دیا ۔ معروف قلم کا ر سید وجاہت شاہ نے کہا کہ مولانا حسن الہاشمی بلند کردار انسان تھے ،دیوبند کے ضرورتمندوں کی ایک بڑی تعداد ان کے ہمدردانہ تعاون سے مستفیض ہوتی تھی ۔ ادارہ خدمت خلق کے تحت انہوںنے خاموشی سے ضرورتمندوں کی جو مدد کی وہ لائق تقلید اور قابل ستائش ہے ۔ نئی روشنی پبلک اسکول کے منیجر فائز سلیم صدیقی نے کہا کہ مولانا حسن الہاشمی مرحوم یہ چاہتے تھے کہ خدا وند عالم نے جو صلاحیت و استعداد اور جو جوہر ان کی ذات میں و دیعت فرمائے ہیں او ر عوام کو جو فائدہ ان کی ذات سے ہو رہا ہے اس کو اور زیادہ عام کریں ۔فائز سلیم صدیقی نے کہا کہ مولانا حسن الہاشمی ایک با بصیرت عالم دین ،صاحب طرز نثر نگار ہونے کے ساتھ ساتھ صاحب ادراک شاعر بھی تھے ۔ بارگاہ ایزدی میں دعاء ہے کہ حق تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرماتے ہوئے ان کے لئے ذخیرۂ آخرت بنائے ۔ اس کے علاوہ مفتی احسان قاسمی ، ڈاکٹر عبد السمیع فاروقی ،ندیم شمسی ،مشتاق احمد ،وقاص ہاشمی ،ربیع ہاشمی اور عاطف ہاشمی نے بھی مولانا مرحوم کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی ۔ اس موقع پر مفتی طاہر اصغر ،مفتی محمد شاکر ،نسیم انصاری ایڈوکیٹ ،سلیم قریشی ،قاری فوزان ،مولانا مسرور،قاری زبیر احمد ،مولانا خلیل خاں ،عمیر احمد عثمانی ،سمیر چودھری ،رضوان سلمانی ،معین صدیقی ،فہیم عثمانی ،عارف عثمانی ،فہیم صدیقی ،عمر الٰہی اور شہر کی دیگر معزز شخصیات موجود رہیں ۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں